Jalaluddin Mohammad Akbar Urdu Part 3

Jalaluddin Mohammad Akbar Urdu Part 3

بیرم خان کو ناتجربہ کار اکبر کے اس فیصلے پر سخت غصہ آیا اور اس نے بغاوت کا علم بلند کر دیا۔ مگر اکبر نے کچھ ہی عرصے میں بیرم خان کو شکست دے کر یہ ثابت کر دیا کہ وہ اب نا تجربہ کار نہیں ہے۔ اکبر کے سپاہیوں نے بیرم خان کو زندہ پکڑ لیا اور اکبر کے سامنے لے آئے۔ جب بیرم خان، اکبر کے سامنے آیا تو شرم کے مارے اس میں سر اٹھانے کے بھی ہمت نہیں تھی۔ وہ اکبر کے قدموں میں گر پڑا۔ اکبر نے بیرم خان کو اٹھا کر عزت سے بٹھایا اور اسے پچاس ہزار روپے وظیفہ دے کر دوبارہ حج پر جانے کا مشورہ دیا۔ بیرم خان حج پر روانہ ہوا لیکن راستے میں کچھ افغانوں نے حملہ کر کے اسے قتل کر دیا۔

بیرم خان کی موت کے بعد اکبر نے اس کی بیوہ اور چار سالہ بیٹے مرزا عبدالرحیم کو اپنی سرپرستی میں لے لیا بیرم خان کے دربار سے ہٹ جانے کے بعد اکبر نے چن چن کر عالم، فاضل اور قابل لوگوں کو دربار میں اہم عہدوں پر لگایا۔ ان میں یہ نو لوگ خاص طور پر مشہور ہیں جو اکبر کے نو رتن یا نو ہیرے کہلاتے ہیں۔ ان میں مان سنگھ وہی ماہر جرنیل ہے جس نے ہلدی گھاٹی کی مشہور لڑائی میں راجپوتوں کے بہادر راجہ رانا پرتاپ کو شکست دی تھی۔ جبکہ ٹوڈر مل کی مدد سے اکبر نے زرعی زمینوں پر ٹیکس لگانے کا ایک عمدہ نظام تیار کیا۔

کسانوں پر غیرضروری ٹیکس ہٹائے گئے اور سرکاری افسروں کی کرپشن ختم ہوئی۔ اکبر کے اس انتظام سے زرعی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا۔ اکبر نے ہر شعبہ زندگی کیلئے قوانین تیار کر رکھے تھے۔ شراب، جسم فروشی اور بچوں کی شادیوں پر پابندی تھی۔ شادی کیلئے لڑکے کی کم از کم عمر سولہ برس اور لڑکی کی چودہ برس مقرر کی گئی تھی۔ مسلمانوں میں زیادہ شادیوں اور ہندوؤں میں ستی کی رسم پر بھی پابندی تھی۔ اکبر نے اپنی سلطنت میں مردم شماری بھی کرائی۔ اکبر سلطنت میں اپنی مرضی کے قوانین تو نافذ کر رہا تھا لیکن وہ علماء سے بہت تنگ تھا۔

وجہ یہ تھی کہ دربار میں علماء اتنے طاقتور ہو چکے تھے کہ وہ سلطنت کے امور میں مداخلت کرنے لگے تھے۔ جب اکبر علماء سے تنگ آ گیا تو اس کے نو رتنوں میں سے ایک شیخ مبارک نے اس کیلئے ایک حکم نامہ تیار کیا جس میں لکھا تھا کہ جلیل القدر بادشاہ اسلام کی رائے کو علماء کی رائے پر ترجیح دی جائے گی۔ اکبر نے یہ حکم نامہ جاری کر کے علماء کو کاروبارِ سلطنت سے الگ کر دیا اور مذہبی مسائل کے فیصلے بھی خود کرنے لگا۔ جواب میں علماء نے اکبر کے خلاف کفر کے فتوے جاری کر دیئے اور سلطنت میں ایک نئی بغاوت شروع ہو گئی۔

اکبر نے بغاوت کو سختی سے کچلا اور باغی لیڈروں کو چن چن کر قتل کر دیا یا جیلوں میں ڈال دیا۔ علماء کے دو لیڈروں ملا محمد یزدی اور معزالملک کو تو دریائے جمنا میں ڈبو کر ہلاک کر دیا گیا۔ علماء کو سلطنت سے الگ کرنے کے دوران ہی اکبر نے اپنے وزیر ابوالفضل سے پوچھا کہ کیوں نہ تمام مذاہب کی اچھی باتیں ملا کر ایک نیا مذہب بنایا جائے۔ ابوالفضل نے کہا کہ خیال تو اچھا ہے لیکن کیا لوگ اسے مانیں گے۔ اکبر کا جواب تھا اسے ماننا یا نہ ماننا لوگوں کی مرضی ہے۔ لیکن سب مذاہب کی اچھی باتیں ملا کر نیا مذہب بنانے سے آپس کے جھگڑے کم ہو جائیں گے۔

چنانچہ اکبر نے دین الہٰی کے نام سے ایک نیا مذہب تیار کر لیا جس میں اسلام کےعلاوہ ہندومت سے بھی اچھی باتیں شامل کی گئی تھیں۔ اکبر کے درباریوں میں سے شیخ مبارک، ابوالفضل اوردیگر کئی لوگوں نے بھی نیا مذہب قبول کر لیا۔ اگرچہ یہ درباری مذہب عوام میں مقبولیت تو حاصل نہ کر سکا لیکن ہندوستان کے سادہ لوح عوام کو اکبر سے اتنی عقیدت تھی کہ اس کی پوجا کی جانے لگی۔ آپ کو شاید یقین نہ آئے کہ جس پانی سے اکبر کے پاؤں دھوئے جاتے تھے اسے لوگ بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال کرتے تھے۔ عورتیں ماں بننے کیلئے اس کے دربار میں منت ماننے آتیں اور ماں بننے کے بعد شاہی دربار میں تحفے پیش کرتیں۔

About admin

Check Also

Victory of the Afghans in the Battle of Maiwand p6

Victory of the Afghans in the Battle of Maiwand p6

Victory of the Afghans in the Battle of Maiwand p6 The ruler of his will …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

MENU

Stv History