Thomos Edison Urdu Part 3
نائٹ شفٹ میں کام زیادہ نہیں تھا، مگر تجربات اور غوروفکر کیلئے بہت وقت تھا۔ وہ سوچنے لگا کہ ان مشینوں کو چلانے کیلئے بھلا اتنے ٹیلیگراف آپریٹرز کیوں چاہئیں؟ کیا کوئی مشین آٹومیٹک طریقے سے کوڈڈ پیغام کو ڈی کوڈ نہیں کر سکتی؟ کیا ایک ہی مشین سے ایک وقت میں کئی جگہوں تک پیغامات بھیجنا ممکن ہے؟ اسے لگا یہ سب ممکن ہے، اگر کوشش کی جائے چنانچہ اس نے ایسی ٹیلیگراف مشینوں کو ڈیزائن کرنا شروع کر دیاجو یہ سارے کام کر سکیں۔ ایڈیسن نے سات سال تک ٹیلیگراف آپریٹر کی نوکری کی، مگر یہ محض نوکری نہیں تھی،
اس دوران وہ اتنا کچھ سیکھ چکا تھا کہ اپنی ٹیلیگراف مشینیں بنا کرپرانی مشینوں کا بوریا بستر گول کر سکتا تھا وہی مشینیں جنھیں چلاتے ہوئے اسے سات سال ہو گئے تھے۔ اٹھارہ سو انہتر م یں ایڈیسن نے نوکری چھوڑ دی۔ اس نے سات برس تک ٹیلیگراف آپریٹر کی ملازمت کر کے جو کچھ سیکھا تھا اب اس کی بنیاد پر دولت کمانے کا وقت آن پہنچا تھا۔ ٹیلیگراف آپریٹر کی نوکری کے دوران وہ کئی شہروں میں گھومتا گھومتا بوسٹن پہنچ چکا تھا۔
لیکن نوکری چھوڑنے کے بعد اس نے نیویارک کی راہ لی۔ اس کی جیب میں تو محض ادھار لئے ہوئے چند ڈالرز تھے مگر اس کی اصل تجوری تو اس کا دماغ تھا جس میں ہزاروں آئیڈیاز کا خزانہ بھرا تھا۔ جب اس نے یہ تجوری نیویارک شہر کے بزنس مینوں کے سامنے کھولی تو کچھ مہربان لوگوں کو اس کے آئیڈیاز پسند کئے۔ ان مہربانوں سے اسے انویسٹمنٹ ملنے لگی اور اس رقم سے ایڈیسن نے جدید ٹیلیگراف کے اپنے آئیڈیاز پر کام شروع کر دیا۔
لیکن اس کی پہلی ایجاد ٹیلیگراف مشینوں کے متعلق نہیں تھی، جانتے ہیں یہ پہلی ایجاد کیا تھی؟ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں الیکٹرانک ووٹنگ کے بہت چرچے ہیں۔ لیکن دنیا کا سب سے پہلا الیکٹرانک ووٹ ریکارڈر ڈیڑھ سو برس پہلے اٹھارہ سو انہتر میں ایڈیسن نے ایجاد کیا تھا۔ لیکن یہ ایجاد کمرشل نہیں ہو سکی تھی۔ سیاستدان اس ایجاد کے استعمال میں ہچکچا رہے تھے۔ شاید انہیں اس ایجاد کی وجہ سے الیکشن میں دھاندلی کا خدشہ تھا۔
چنانچہ ایڈیسن نے فیصلہ کر لیا کہ وہ آئندہ صرف ایسی چیزیں ڈیزائن کرے گا جن کی مارکیٹ ویلیو ہو گی، جن کے خریدار بڑی تعداد میں میسر ہوں اویلیبل ہوں چنانچہ اس نے ٹیلیگراف مشینوں کے اپنے پرانے آئیڈیاز پر ہی کام پھر سے تیز کر دیا کیونکہ ان مشینوں کی ڈیمانڈ مارکیٹ میں تیزی سے بڑھ رہی تھی۔ پھر یوں ہوا کہ جلد ہی اس کی بنائی ہوئی آٹومیٹک ٹیلی گراف، ایک ہی وقت میں کئی جگہوں پر پیغام بھیجنے والی ملٹی پلیکس ٹیلی گراف اور پرنٹنگ مشینوں نے پیغام رسانی کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔
دیکھتے ہی دیکھتے پرانی مشینوں کا ڈبہ گول ہو گیا اور ہر جگہ ایڈیسن کے نام کا ڈنکا بجنے لگا۔ ایڈیسن کو کامیابی کیا ملی کہ اپنے پرائے سب اس کی طرف دوڑے چلے آئے۔ بڑے بڑے انویسٹرز میدان میں کودے اور ایڈیسن کی جھولی نوٹوں سے بھر دی۔ ایڈیسن نے سات سال ٹیلیگراف کی نوکری کر کے جو تجربہ حاصل کیا تھا اگلے سات برس میں اس نے اسے کامیابی سے کیش کرایا۔ ٹیلیگراف کا بزنس واقعی اس کیلئے سونے کی کان ثابت ہوا تھا۔
انتیس برس کی عمر تک وہ ایک کامیاب دولت مند بزنس مین بن چکا تھا۔ لیکن یہ دولت ابھی اس کے تصور سے اس کی امیدوں سےبہت کم تھی۔ وہ بہت اونچا اڑنا چاہتا تھا۔ چنانچہ اس نے اپنا بزنس ایمپائر کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ایسا بزنس ایمپائرجہاں وہ ایسی چیزیں ڈیزائن اور تیار کرسکے جو دیکھنے والوں کے ہوش اڑا دیں۔