Thomos Edison Urdu Part 6

Thomos Edison Urdu Part 6

 ایڈیسن نے لیبارٹری کے دروازے کھولے تو بے چین لوگ تیزی سے ایک ایسی دنیا میں داخل ہوئے جو رات کے وقت بھی دن کا منظر پیش کر رہی تھی۔ لیبارٹری میں پچیس بلب روشن تھے جن کی روشنی لیبارٹری میں رکھی سینکڑوں بوتلوں کے شیشوں سے ٹکرا کر بہت دلفریب سماں پیدا کر رہی تھی۔ اس وقت کے لحاظ سے یہ ایک ناقابل یقین منظر تھا۔ کیونکہ کمروں کے اندر بجلی کے بلب کا تصور اور اتنی روشنی کا تصور اس وقت نہیں تھا۔ ایڈیسن کی یہ نئی ایجاد دیکھنے والوں کو بہت پسند آئی۔

اس نئی ایجاد پر اخبارات میں شہ سرخیاں بھی لگیں۔ ایڈیسن کا الیکٹرک بلب امریکیوں کیلئے نئے سال کا تحفہ تھا۔ اب ایڈیسن اپنے دعوے کے مطابق میٹن ہیٹن کو جو نیویارک کا ایک علاقہ ہےروشن کر سکتا تھا۔ مگر اس کیلئے کچھ قانونی رکاوٹیں تھیں، مطلب وہی بیوروکریسی کے مسائل، یہ پرمٹ، وہ این او سی، یہاں درخواست، وہاں سائن وغیرہ وغیرہ۔ خدا خدا کر کے یہ مرحلے بھی ایڈیسن نے مکمل کئے اور مین ہیٹن کو بجلی سپلائی کرنے کا اجازت نامہ حاصل کر لیا

اب بڑے پیمانے پر بجلی سپلائی کیلئے بڑا بجلی گھر بھی چاہیے تھا۔بڑے بجلی گھر کا مطلب تھا بڑی انویسٹمنٹ۔ جس کا اب ظاہر ہے ایڈیسن کے لیے مسئلہ نہیں رہا تھا۔ امریکہ کے سب سے دولت مندلوگ اس کے آئیڈیاز پر پیسہ پانی کی طرح بہانے کو تیار بیٹھے تھے۔ انہی دولت مندوں میں جے پی مورگن بھی تھا۔ وہی جے پی مورگن جس کی ایک کمپنی ٹائی ٹینک جہاز کی مالک تھی۔ یہی جے پی مورگن ایڈیسن کا بھی انویسٹر تھا، مورگن کو یقین تھا کہ یہ بہترین بزنس انویسٹمنٹ ہے۔

اگر امریکہ کے گھر بجلی سے روشن ہونے لگے تو ساری رقم بے پناہ منافعے سمیت واپس آ جائے گی۔ چنانچہ جے پی مورگن کی مدد سے ایڈیسن نے لوئر مین ہیٹن کے علاقے پرل سٹریٹ میں ایک بجلی گھر بنایا۔ یہاں تیس تیس ٹن وزنی جنریٹر رکھے گئے، زیرِ زمین بجلی کی تاریں بچھائی گئیں۔ پھر چار ستمبر اٹھارہ سو بیاسی کو بجلی گھر میں ایک بٹن دباتے ہی لوئر مین ہیٹن کا ایک مربع میل کا علاقہ روشنیوں سے جگمگانے لگا۔ گلیاں اور گھر الیکٹرک بلب سے روشن ہو گئے تھے۔

انسان کے چاند پر جانے سے پہلے تک یہ انسانی ترقی میں ایک بہت بڑی چھلانگ تھی۔ لیکن یہ چھلانگ مین لو پارک کے جادوگر ایڈیسن کو بہت مہنگی پڑی۔ کیونکہ اب اس کے ہاتھوں کے تراشے ہوئے پتھر کے صنم بھی اس کے سامنے آن کھڑے ہوئے تھے۔ یہ کیسے ہوا؟ وہ کون تھے؟ ایک دن ایڈیسن اپنی آنکھوں کے سامنے اپنی زندگی بھر کی کمائی کو جلتے ہوئے دیکھ رہا تھا لیکن آگ بجھانے کی کوشش نہیں کر رہا تھا۔ بلکہ ایک کاغذ پر کچھ نوٹ کر رہا تھا وہ کیا نوٹ کر رہا تھا؟

ایڈیسن کا دنیا کی فلم انڈسٹری پر وہ احسان کیا ہے جس کبھی نہیں جھٹلایا جا سکتا؟ یہ سب دیکھنے کے لیے ایڈیسن کی بائیوگرافی کا دوسرا اور آخری حصہ یہاں دیکھئے۔ یہاں جانئے کہ وہ کون ساسیارہ ہے جو ایک شرارتی بچے کی طرح باقی سب جلی کے بلب کو ایک ایک گھر میں پہنچانے والے ایڈیسن کی زندگی اس وقت مایوسی سےاندھیر ہو گئی جب اس کا یہی پراجیکٹ ناکام ہو گیا۔

وہ بجلی کا بلب بنانے کا سہرا تو اپنے سر سجا چکا تھا، لیکن اس بلب کے لیے بجلی کوئی اور بنانے لگا تھا اور ایڈیسن اپنا سب کچھ کھو رہا تھا۔ یہی نہیں بلکہ ایک موقع پر اس کی زندگی بھر کی کمائی کو اس کی آنکھوں کے سامنے آگ لگ گئی اور سب جل کر راکھ ہو گیا۔ سے الٹ ہے اور یہ ہے وہ کہانی جب پاکستان کے ایٹمی راز امریکہ جا پہنچے۔

About admin

Check Also

Why Kurds Don't Have Their Own Country in Urdu p2

Why Kurds Don’t Have Their Own Country in Urdu p2

Why Kurds Don’t Have Their Own Country in Urdu p2 کرد ترکی میں کل آبادی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

MENU

Stv History